عوامی سروے: پاکستان میں 2023 کا الیکشن کون جیتے گا

مسلم لیگ ن میں کس کا بیانیہ حق پر ہے اور کس کے بیانیے کی جیت

ہوگی؟

مسلم لیگ ن میں کس کا بیانیہ حق پر ہے اور کس کے بیانیے کی جیت ہوگی؟ پارٹی کس کے اشاروں پر ناچے گی؟ طاقت اور سیاست کا یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ کیا شہباز شریف ہی ملک کے اندر پارٹی کی سپریم پاور ہیں یا مریم نواز ہیں، وہ شخصیت جن پر مسلم لیگ ن کے ارکان بھروسہ کرتے اور اپنا بیانیہ منوانے کا حق اُنہی کا ہے؟ یہ سوال آجکل سیاست کے ایوانوں میں گردش کر رہے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام “آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ” میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ میں بیانیہ کس کا چلے گا اور پارٹی کو اب کون لیڈ کرے گا، ن لیگ میں اختلافات سنگین ہوتے جارہے ہیں ،پارٹی پر کنٹرول کی جنگ شروع ہے، واضح طور پر دو گروپس ہیں ،ایک مریم نواز کا گروپ ہے جو نواز شریف کا بیانیہ آگے لے کر چلنے کا حامی ہے۔

 

جب کہ دوسرا شہباز شریف کا گروپ ہے جو چاہتا ہے کہ ٹکراؤ سے پرہیز اور مفاہمت سے کام لیتے ہوئے 2023 کا الیکشن جیتنے پر فوکس کیا جائے، ن لیگ کی سینئر قیادت چاہتی ہے کہ نواز شریف اس حوالے سے واضح فیصلہ لیں۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ نواز شریف نے پارٹی قیادت اور بیانیہ کے حوالے سے فیصلہ نہ کیا تو پارٹی مزید تقسیم ہو سکتی ہے، جبکہ ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بیانیہ کی وجہ سے ن لیگ ضمنی انتخابات جیتی، اداروں سے بات چیت کی مخالف نہیں ہوں، پارٹی میں کوئی گروپ نہ شہباز شریف سے اختلاف ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں مزید کہا کہ شہباز شریف کے قریبی ذرائع کے مطابق ن لیگ کے تقریباً تمام سینئر رہنماؤں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شہباز شریف کو فری ہینڈ دیا جائے، عمران خان کی حکومت کو ہدف بنایا جائے، اداروں سے محاذ آرائی نہ کی جائے، اداروں سے ڈائیلاگ کر کے معاہدہ کیا جائے جس میں حدود کا تعین ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کے حوالے سے بھی دونوں گروپس میں واضح اختلاف ہے، شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے حوالے سے مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے سخت موقف پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم میں واپس آئے، شہباز شریف کو پیپلز پارٹی کو شوکاز نوٹس دینے پر بھی اعتراض ہے، شہباز شریف کا موقف ہے کہ پیپلز پارٹی استعفے دینے کی مخالف ہے تو اسے کیوں مجبور کیا گیا۔

اینکرپرسن نے مزید کہا کہ شہباز شریف نواز شریف سے آمنے سامنے بات کرنے کیلئے لندن جانا چاہتے تھے، شہباز شریف چاہتے تھے کہ نواز شریف فیصلہ کریں بیانیہ کیا ہوگا اور پارٹی کو کون لیڈ کرے گا؟ مریم نواز لیڈ کریں گی یا وہ خود لیڈ کریں گے اور بغیر مداخلت کے لیڈ کریں گے، اور یہ کہ آئندہ وزیراعظم کون ہوگا؟

شاہزیب خانزاد نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف چاہتے ہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ بند کریں، خاموشی اختیار کرلیں اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں، شہباز شریف سمجھتے ہیں کہ اگر نواز شریف انہیں پارٹی کا مکمل کنٹرول دیتے ہیں تو پھر وہ اپوزیشن کی دوسری جماعتوں اور اداروں کے ساتھ ڈائیلاگ کریں گے، اگر نواز شریف نہیں مانتے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔

شاہزیب خانزادہ نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف کی رہائی کے بعد اختلاف میں مزید شدت آئی ہے، شہباز شریف نے جیل سے رہا ہونے کے بعد واضح پیغام دیا کہ وہ پارٹی صدر ہیں ان کی مرضی کے بغیر جلسے جلوس اور کوئی میٹنگ نہیں ہوگی۔ مریم نواز نے اپنی سرگرمیاں محدود بھی کردیں، کیونکہ شہباز شریف گروپ سمجھتا ہے کہ مریم نواز انتخابی سیاست کو نہیں سمجھتیں اس لئے آئندہ انتخابات کی مہم شہباز شریف کو لیڈ کرنے دی جائے۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملہ پر موقف لینے کیلئے مریم نواز سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ن لیگ میں دو گروپس نہیں ہیں رائے کا اختلاف ضرور ہے، انہوں نے بتایا کہ بیانیہ میرا نہیں نواز شریف کا ہے، اگر مجھے خاموش کروابھی دیا جائے تب بھی نواز شریف کا ہی بیانیہ چلے گا۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ پارٹی میں اکثریت نواز شریف کے بیانیہ کے ساتھ ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ ن لیگ میں اکثریت مصلحت پسندوں کی ہے، حالات میں بہتری نرمی اور مصلحت کی وجہ سے نہیں بلکہ نواز شریف کے بیانیہ کی وجہ سے آئی ہے۔

مفاہمت اور مصلحت سے مسائل حل ہونے ہوتے تو شہباز شریف اور حمزہ جیل نہ جاتے، مفاہمت سے راستہ نکلنا ہوتا تو اب تک نکل چکا ہوتا مگر ایسا نہیں ہوا، مریم نواز نے مزید کہا کہ نواز شریف کے بیانیہ کی وجہ سے ن لیگ ضمنی انتخابات جیتی، عوام میں پذیرائی ہوئی تو اداروں کو بھی نرمی اختیار کرنا پڑی۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی اپنی رائے ہے مگر وہ کرتے وہی ہیں جونواز شریف کہتے ہیں، اب بھی وہی ہوگا جو نواز شریف کہیں گے، وہ اپنے بھائی کے خلاف نہیں جائیں گے۔ میرا شہباز شریف سے کوئی اختلاف نہیں ہے نہ ہی کوئی گروپ ہے، میں وہی کرتی ہوں جو نواز شریف مجھے کہتے ہیں، وہ جہاں جانے کا کہتے ہیں میں وہاں چلی جاتی ہوں، وہ جہاں جانے سے منع کرتے ہیں میں رک جاتی ہوں۔

اب بھی وہ جو کہیں گے میں وہی کروں گی، مریم نواز نے اشاروں ہی اشاروں میں اتنا ضرور کہا کہ وہ اداروں سے بات چیت کی بالکل مخالف نہیں ہیں اور نہ ہی تصادم کی حامی ہیں لیکن کسی ڈیل کی بھی حامی نہیں۔

ضمنی انتخابات کے نتائج تحریک انصاف کے لیے دھچکا

پاکستان میں ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج جولائی کے عام الیکشن کا جزوی ’ری پلے‘ معلوم ہوتے ہیں۔ کراچی میں تحریک انصاف وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خالی کردہ نشست پر دوبارہ کامیاب تاہم پنجاب اور پختونخوا میں ناکام رہی۔

قومی اسمبلی کی 11 نشستوں جبکہ مختلف صوبوں کی 14 نشستوں پر ضمنی انتخاب ہوا، کراچی میں ایم کیو ایم کے اندرونی انتشار اور تقسیم در تقسیم نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو فائدہ پہنچایا جس میں دو روز قبل ڈاکٹر فارورق ستار کی پریس کانفرنس تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی۔ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر معروف نوجوان سماجی کارکن اور کراچی میں فکس اٹ تنظیم کے بانی عالمیگر خان محسود 35 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ انکے مدمقابل ایم کیو ایم کے عامر ولی چشتی کو 15 ہزارسے زائد ووٹ مل سکے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق کراچی کے شہری ایم کیو ایم سے ناراض ہیں اور ان کے اپنے کارکن اور ہمدرد بھی ان کے حق میں ووٹ ڈالنے گھروں سے نہیں نکلے ایم کیو ایم ہو یا پی ایس پی لوگ ان سب کو ایک ہی سکّے کے دو رخ سمجھتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی کامیابی کا تناسب بھی عام انتخابات جیسا نہیں۔ عمران خان کو اس نشست سے 90 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے جس میں عمران خان کی شخصیت کا عمل دخل تھا اور انتخابات کے ماحول کا بھی جبکہ ضمنی انتخابات میں ووٹر ٹرن آوٹ کم ہی رہتا ہے۔

ضمنی انتخاب کی کوریج کرنے والے صحافی خاور حسین کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کا اندرونی انتشار ایک بار پھر بری طرح ناکامی کا سبب بنا ہے۔ عامر ولی چشتی ایم کیو ایم کے پہلے امیدوار ہیں جو ایک سال میں دو مرتبہ انتخابات میں ناکام ہوئے ہیں۔ عام انتخابات میں بھی یہ این اے 256 پر تحریک انصاف سے ہی ہارے تھے جبکہ صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستیں پی ایس 75 اور پی ایس 87 پہلے بھی پیپلز پارٹی کی تھیں۔

مبصرین کے مطابق شہباز شریف کی گرفتاری سے نون لیگ کی مقبولیت میں کچھ اضافہ ہوا ہے

ملک کے دیگر حصوں میں تحریک انصاف کی پوزیشن قدرے مختلف رہی، خصوصاﹰ پنجاب میں نون لیگ نے میدان مارا، گجرات سے ق لیگ  نے بھی کامیابی حاصل کی اور پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی جیت گئے جبکہ چکوال کی نشست بھی ق لیگ کے حصے میں آئی۔

لاہور کی دو میں سے ایک نشست این اے 124 پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی 75 ہزاروں ووٹوں سے کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدّ مقابل تحریک انصاف کا امیدوار بمشکل 30 ہزار ووٹ ہی لے پایا۔ لاہور میں این اے 131 پر خواجہ سعد رفیق اور پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر کے درمیان مقابلہ تھا جہاں سعد رفیق نے میدان مار لیا۔ سعد رفیق ساٹھ ہزار چار سو چھہتر ووٹ  لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل ہمایوں اختر خان 50245 ووٹ لے سکے۔

خواجہ سعد رفیق نے تو اپنی جیت کا اعلان کرتے ہوئے عوامی مینڈیٹ کے احترام کا مطالبہ بھی کردیا۔ پختونخوا میں بھی قومی اسمبلی کی ایک نشست پر نون لیگ اور عمران خان کی خالی کی گئی بنوں کی نشست پر ایم ایم اے کے پرویز اکرم درانی کامیابی سے ہمکنار ہوئے جبکہ عام انتخابات کے دوران خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے ہارون بلورکی بیوہ ثمر ہارون بھی صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب رہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ان ضمنی انتخابات کا سب سے حیران کن نتیجہ اٹک کی نشست پر سامنے آیا ہے جہاں عام انتخابات سے بھی زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ نون لیگ کے امیدوار کو ایک لاکھ گیارہ ہزارسے زائد ووٹ ملے جبکہ ہارنے والے تحریک انصاف کے امیدوار نے بھی 89 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

pk election

how to earn money online. earn money online. ways on how to earn money online. ways to earn money online. earn money online ways. way to earn money online. how to earn money online with google. 

how to earn money online without investment. how to earn money online without paying anything. how to make money online for beginners. how to make money online for free. how to earn money online without investment for students.

make money fast today. make instant money online absolutely free. earn money online app. how to make money online games. earn money online free fast and easy. make money online PayPal. get paid daily through your cell phone.

how to earn money online. earn money online. ways on how to earn money online. ways to earn money online. earn money online ways. way to earn money online. how to earn money online with google. 

how to earn money online without investment. how to earn money online without paying anything. how to make money online for beginners. how to make money online for free. how to earn money online without investment for students.

make money fast today. make instant money online absolutely free. earn money online app. how to make money online games. earn money online free fast and easy. make money online PayPal. get paid daily through your cell phone

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top